شکایت اپنوں سے
لکیریں ہاتھوں کی میری پیدائشی ہیں
سانسیں زندگی کی میری آزمائشی ہیں
خون کے ہوتے ہیں رشتے سب اپنے
آج بربادی میری کے یہ فرمائشی ہیں
سب کو سہارا دیتے دیتے تھک گیا
کہنے میں اپنے اب سب نمائشی ہیں
یہ کہاں کا انصاف ہے میرے منصفو!
دشمنوں کی سن کر سب خموشی ہیں
سن لیا ہوتا کاش کسی نے مجھکو بھی
ہم سب دلوں کے قریب رہائشی ہیں
آفریں ہے گھر کے اپنوں پر اے شامل
مجبوری سب جھوٹ کے ستائشی ہیں
Muhammad Aslam (Shamil) Khan
Please visit http://www.weblyceum.com and get registered for Past Papers, Quiz, Assignments, GDBs and much more...
To post to this group, send email to vu_experts@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to vu_experts-unsubscribe@googlegroups.com
Do write to admin.bilal@weblyceum.com for Help, suggestion and Complaint.
No comments:
Post a Comment